Afsana Shaheed افسانہ شہید


افسانہ

شہید

Posted on May 25, 2011, in Afsana and tagged , , , , , , , , , , , . Bookmark the permalink. 8 Comments.

  1. Rahi g hamesha ki tarha ye b nihayat khoobsurat or different likha hai…ap ko shayad yad ho k mene ap ka aik afsa parrha tu comment kia tha k ap ka style Mumtaaz Mufti se bohat milta hai.
    chun keh,chunancha or agar magar jese alfaz usay wapis nhi la sakte,iss line main mujhe barra be sakhta pan nazar aya any how bohat alaa.

    Like

  2. سرکش رانی کی شکل میں راہی نے جو ‘‘اضافتی کردار‘‘ پیش کیا ہے وہ یقینا خاصے کی چیز ہے۔ ہم کیوں کہ لگی بندھی صحافتی تحریروں کے عادی ہیں اس لیے ‘‘انٹرو‘‘ اور ‘‘ایکسٹرو‘‘ سے نفس مضمون سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن یہ افسانہ اسے کچھ زیادہ مطالبہ کرتا ہے۔ خوش رہیے راہی جی!

    Like

  3. iqbal khursheed

    افسانے “شہید” کا اہم ترین پہلو اس کے نام کا انتخاب ہے۔ عنوان سے توجہ مذہب کی جانب جاتی ہے، لیکن رفیع اللہ میاں نے ایک مذہبی علامت کو حقیقی زندگی کے پیچیدہ پہلوئوں سے جوڑ کر، اصطلاحات کے نئے برتائو، اور مخصوص دائروں کی لفظیات کو، گتھے ہوئے ماجرے کی مدد سے رواں دواں سرگرمی بنانے کی تجریدی اور پختہ کوشش کی ہے، جو بہ ہرحال قابل توجہ ہے

    Like

    • اقبال، لفظ شہید دراصل انسان کے لیے اللہ کی طرف سے ایک بہت بڑی تسلی ہے۔ اس لفظ کی روح میں موجود اسی تسلی کو میں نے استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔

      Like

  4. iqbal khursheed

    افسانے “شہید” سے رفیع اللہ میاں کا رنگ جھلکتا ہے، اس کے بیانیے میں انوکھا اور پریشان کن نیاپن ہے، جو جذبہ محبت سے جڑی قدیم کہانی کو ذایقہ عطا کرتا ہے۔
    کہانی کی بنت میں، تجریدی تجربات کے باوجود دل چسپی کا عنصر قائم رکھا گیا ہے۔ ابتدائیہ اور اختتامیہ افسانے کے مضبوط ترین حصے ہیں۔ خودکلامی کی صورت سامنے آنے والے مکالمے کی گتھی بڑی خوب صورتی سے آخری سطروں میں کھلتی ہے۔
    داخلی یا ذہنی موت کے المیے کو پیچیدہ اور زندگی سے جڑے احساسات کے ساتھ ماجرے کا حصہ بنایا گیا ہے، جو قابل توجہ ہے۔

    Like

    • اقبال خورشید، افسانے میں یقینا” آپ کا نام جلی حروف سے لکھا جائے گا۔ ایک اچھے افسانہ نگار کی طرف سے ملنے والی اس پذیرائی پر دل خوش ہوا۔

      Like

Leave a comment