Afsana Shaheed افسانہ شہید
Posted on May 25, 2011, in Afsana and tagged afsana, kahani, mian, mukhtasar kahani, rafi, rafiullah, rafiullahmian, rahi, rrahi, shaheed, short story, shortstory. Bookmark the permalink. 8 Comments.
Posted on May 25, 2011, in Afsana and tagged afsana, kahani, mian, mukhtasar kahani, rafi, rafiullah, rafiullahmian, rahi, rrahi, shaheed, short story, shortstory. Bookmark the permalink. 8 Comments.
© Rafiullah Mian and rafimian.wordpress.com, 2012.
Unauthorized use and/or duplication of this material without express and written permission from this blog’s author and/or owner is strictly prohibited. Excerpts and links may be used, provided that full and clear credit is given to Rafiullah Mian and rafimian with appropriate and specific direction to the original content.
Poetry by Rafiullah Mian is licensed under a Creative Commons Attribution-NonCommercial-NoDerivs 3.0 Unported License.
My Urdu Poem "Be-Chehragi" published in daily Qasid, Delhi on 13-05-2012
⊂♣⊃
My Urdu Poem "Libaas" published in
daily Qasid, Delhi on 11-05-2014
Rahi g hamesha ki tarha ye b nihayat khoobsurat or different likha hai…ap ko shayad yad ho k mene ap ka aik afsa parrha tu comment kia tha k ap ka style Mumtaaz Mufti se bohat milta hai.
chun keh,chunancha or agar magar jese alfaz usay wapis nhi la sakte,iss line main mujhe barra be sakhta pan nazar aya any how bohat alaa.
LikeLike
Hosakta he k ap ko mera style aesa lagta ho. Afsana parhne aor izhar e pasandeedgi k liye mamnoon hoN.
Khush rahein.
LikeLike
سرکش رانی کی شکل میں راہی نے جو ‘‘اضافتی کردار‘‘ پیش کیا ہے وہ یقینا خاصے کی چیز ہے۔ ہم کیوں کہ لگی بندھی صحافتی تحریروں کے عادی ہیں اس لیے ‘‘انٹرو‘‘ اور ‘‘ایکسٹرو‘‘ سے نفس مضمون سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن یہ افسانہ اسے کچھ زیادہ مطالبہ کرتا ہے۔ خوش رہیے راہی جی!
LikeLike
رانا آصف، آپ کا مشاہدہ کافی حد تک اچھا ہوا کرتا ہے۔ تبصرے کے لیے ممنون ہوں۔
LikeLike
افسانے “شہید” کا اہم ترین پہلو اس کے نام کا انتخاب ہے۔ عنوان سے توجہ مذہب کی جانب جاتی ہے، لیکن رفیع اللہ میاں نے ایک مذہبی علامت کو حقیقی زندگی کے پیچیدہ پہلوئوں سے جوڑ کر، اصطلاحات کے نئے برتائو، اور مخصوص دائروں کی لفظیات کو، گتھے ہوئے ماجرے کی مدد سے رواں دواں سرگرمی بنانے کی تجریدی اور پختہ کوشش کی ہے، جو بہ ہرحال قابل توجہ ہے
LikeLike
اقبال، لفظ شہید دراصل انسان کے لیے اللہ کی طرف سے ایک بہت بڑی تسلی ہے۔ اس لفظ کی روح میں موجود اسی تسلی کو میں نے استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔
LikeLike
افسانے “شہید” سے رفیع اللہ میاں کا رنگ جھلکتا ہے، اس کے بیانیے میں انوکھا اور پریشان کن نیاپن ہے، جو جذبہ محبت سے جڑی قدیم کہانی کو ذایقہ عطا کرتا ہے۔
کہانی کی بنت میں، تجریدی تجربات کے باوجود دل چسپی کا عنصر قائم رکھا گیا ہے۔ ابتدائیہ اور اختتامیہ افسانے کے مضبوط ترین حصے ہیں۔ خودکلامی کی صورت سامنے آنے والے مکالمے کی گتھی بڑی خوب صورتی سے آخری سطروں میں کھلتی ہے۔
داخلی یا ذہنی موت کے المیے کو پیچیدہ اور زندگی سے جڑے احساسات کے ساتھ ماجرے کا حصہ بنایا گیا ہے، جو قابل توجہ ہے۔
LikeLike
اقبال خورشید، افسانے میں یقینا” آپ کا نام جلی حروف سے لکھا جائے گا۔ ایک اچھے افسانہ نگار کی طرف سے ملنے والی اس پذیرائی پر دل خوش ہوا۔
LikeLike