Monthly Archives: June 2014
اپنی دنیا سے تو میں، پارہ پارہ اٹھتا ہوں
غزل
دریا دریا بہتا ہوں، قطرہ قطرہ اٹھتا ہوں
صدیاں صدیاں بیت چکیں، لمحہ لمحہ اٹھتا ہوں
آکر دیکھو کٹیا میں، دنیا کیسی سمٹی ہے
تم نے دیکھا کیسے میں، جلوہ جلوہ اٹھتا ہوں
نسلوں کا ہے بھاری بوجھ، منزل منزل جانا ہے
پیری ہے یا دہشت ہے، لرزہ لرزہ اٹھتا ہوں
مولا تیری دنیا میں، خود کو پورا دیکھوں گا
اپنی دنیا سے تو میں، پارہ پارہ اٹھتا ہوں
کہساروں پر جاکر میں غم کی راتیں کاٹوں گا
دیکھو، اب تو جھیلوں پر، ہالہ ہالہ اٹھتا ہوں