Monthly Archives: April 2013

!اے محبوب


!اے محبوب

تمھارے خیالات
محبت اور کرم نوازی کی
زندگی سے بھرپور توانائی
جو تم اپنے ساتھ لاتے ہو
ہمیشہ نعمت کی طرح محسوس ہوتی ہے

**

مجھے تم سے محبت ہے
لیکن زندگی حجابوں میں لپٹی ہے
انہیں پلٹتے پلٹتے
زندگی گزرجائے گی
اور ہمارے قلوب
جو جذبوں کی حرارت سے دھڑکتے ہیں
اور ہزاروں میل دوری سے بھی
ایک دوسرے سے مربوط رہتے ہیں
پگھل کر خاک نشیں ہوجائیں گے
اور ان میں دھڑکتے جذبے
مٹی کو نم کرکے
نمود کی کسی نئی تشریح کو جنم دیں گے

**

!اے میرے محبوب
کیا ہم واقعی محبت کرتے ہیں
یا محبت زدہ دل لے کر
خاک بسر
خود کو، یہ سمجھ کر دھوکا دیتے ہیں
کہ ہمارے تشنہ ہونٹ امرت سے آشنا ہوچکے ہیں
لیکن ہمارے جسم کیوں پگھل رہے ہیں
اب تب میں یہ رزق خاک ہونے کو ہیں
تھمارے ہونٹوں پر پپڑیاں جم چکی ہیں
کیا تم میرا عکس ہو
ہمارے بدن پانی بن کر پگھل رہے ہیں
اور تشنگی کا یہ عالم ہے کہ
زندگی کے صحرا میں
ریت کے ہر دوسرے ذرے میں
ایک سمندر ٹھاٹیں مارتا دکھائی دے رہا ہے
کیا ہم سرابوں سے نجات پانے کے لیے
اپنی اپنی زندگی دان کرسکتے ہیں

click to continue reading

آئینہ تمھارے اندر ہے


آئینہ تمھارے اندر ہے

عالم جبروت کا نمایندہ
جنت ارضی پر اترکر
:درشت لہجے میں کہ رہا تھا
جس دن میں نے
تم سے تمھارا سایہ چھین لیا
اس دن تمھاری روح
تمھارے جسم سے ڈر کر بھاگ جائے گی
اس لمحے میرا خوف زدہ شریر یہ جانا
کہ میرا سایہ میری روح کے لیے آئینہ ہے
جس میں وہ سرشاری کے عالم میں
ہر لمحہ اپنا عکس دیکھتی رہتی ہے
رات کی چادر تلے میری روح
پژمردہ ہوکر گناہوں کی پناہ لینے کی طرف مائل ہوتی ہے
یہ میرے جسم کی کثافت اور غلاظت سے
بے خبر رہتی ہے
جس دم میں اپنے سائے سے کھلواڑ کھیلتا ہوں
اس سمے میری روح میں جواربھاٹا اٹھتا ہے
اس کا لہجہ جس دم نرم ہوا
:اس نے کہا
!اپنےسائے کی قدر کرو

Aayina tmharay andar hay

Aalam-e-jabroot ka numayinda
Jannat-e-arzi par utar kar
Durusht lehjay main keh raha tha:
Jis din main nay
Tum say tumhara saya cheen lia
Us din tumhari rooh
Tumharay jism say dar kar bhaag jaayegi
Us lamhay maira khof-zada shareer jaana
K miara saaya mairii rooh k liye aayina hay
Jis main wo sarshari k aalam main
Har lamha apna aks dekhti rehti hay
Raat ki chaadar talay mairii rooh
Pazmurda hokar gunahoN ki panah lenay ki taraf mayil hoti hay
Ye mairay jism ki kasafat aor ghalazat say
Bay-khabar rehti hay
Jis dam main apnay saaye say khilwaaR khailta hoN
Us samay mairii rooh main jwaar-bhaata uthta hay
Us ka lehja jis dam narm hoa
Us nay kaha:
Apnay saaye ki qadr karo!