Blog Archives
زیست کا اہتمام لب سے ہے
غزل
عنبریں ہے کلام، سب سے ہے
زیست کا اہتمام لب سے ہے
نرم سورج پگھل رہا ہے عبث
سر پہ ٹھہری یہ شام جب سے ہے
اے شب و روز! تم نہیں بے زار؟
زندگی شاد کام کب سے ہے
اس کو سمجھا ہے خود کلامی تو
ہوش میں ہوں، کلام ربّ سے ہے
دن میں خورشید اب جلادے گا
لب پہ جو ابتسام شب سے ہے
وہ مرے اور پاس ہے آیا
دل مرا ہم کلام جب سے ہے