Blog Archives

انساں گزیدہ شہر کے خوابوں کی باس میں


غزل

انجان ریت میں مرے ہاتھوں سے پل گیا
بس ڈوبنے کو تھا کہ اچانک سنبھل گیا

اک تجربہ تھا، اس میں اگانے کنول گیا
آیا ہوا نہ پھر کبھی قسمت کا بَل گیا

نظروں نے کھایا بل وہ، کہ پھر ہٹ نہیں سکیں
خمیازہ تھا ترا، مری آنکھیں بدل گیا

برسوں مرا زمیں سے عقیدہ جڑا رہا
کج رو کی اک ادا سے جڑوں سے اچھل گیا

ہم لوگ اپنے خول میں سمٹے ہیں اس قدر
لمحوں کا سایہ دھوپ میں جلنے نکل گیا

اک شوق خود نمائی نے اکسا دیا اُسے
فن پارہ تھا مرا، مرے فن کو کچل گیا

میری ریاضتوں نے وفا کو جِلا تو دی
اُس بے وفا کے سامنے سارا عمل گیا

اے رقص جاں تجھے تو خبر ہے وجود کی
کیسا خلا تھا میرا ہنر جو نگل گیا

تپتی زمیں پہ پیاس سے آنکھیں ابل پڑیں
ظالم کو کتنا رنج تھا، ان کو مسل گیا

پہچان کی ہوس نے کیا اتنا نامراد
جبل مراد پر کوئی رکھ کر غزل گیا

انساں گزیدہ شہر کے خوابوں کی باس میں
اس طور بے کلی تھی، مرا جی مچل گیا

Ghazal

Read the rest of this entry

!دھوپ کو اپنے اندر راستہ دو


!دھوپ کو اپنے اندر راستہ دو

دھوپ کے کلام سے گھبرانے والو
بے روح اجسام کے سائے میں بیٹھ کر
دھوپ میں پلنے والی زندگی سے محروم رہ کر
تم صرف گھاٹے کا سودا کرتے ہو
زندگی کے تخلیقی لمحوں میں
جب تم شدید بے رونقی کے عذاب میں مبتلا ہوتے ہو
تو گھبرا کر مصنوعی ہنگاموں سے
رونقیں کشید کرتے ہو
خود کو دھوکے میں مبتلا کرکے
تخلیقی کرب سے محرومی کے جہنّم میں
وقت سے بہت پہلے اوندھے منھ گر جاتے ہو
دھوپ تو کسی مہربان ہستی کی طرح
تمھاری ہڈیوں کے گُودوں میں تیر کر
تم سے ہم کلام ہوتی ہے
ایک دن یہی دھوپ
غیض و غضب کے عالم میں
تم سے مصنوعی سائے چھین لے گی
اور تمھارے سروں پر مسلّط ہوکر
صدیوں تک خاموش رہے گی
اور تم اپنے اندر ذلّت کے پھوٹ بہنے والے
کھولتے چشموں میں جلتے رہو گے

Dhoop ko apnay andar raasta do!

Dhoop k kalaam say ghabranay waalo
Bay-rooh ajsaam k saaye main baith kar
Dhoop main palnay wali zindagi say mahroom reh kar
Tum sirf ghaatay ka soda kartay ho
Zindagi k takhleeqi lamhoN main
Jab tum shadeed bay-ronaqi k azaab main mubtila hotay ho
Tu ghabraa kar masnooee hangaamo say
Ronaqain kasheed kartay ho
Khud ko dhokay main mubtila kar k
Takhleeqi karb say mahroomi k jahannum main
Waqt say bohot pehlay ondhay moo gir jaatay ho
Dhoop tu kisi mehrbaan hasti ki taraH
Tumhari haddioN k goodoN main tair kar
Tum say ham-kalaam hoti hay
Aek din yahi dhoop
Ghaiz o ghazab k aalam main
Tum say masnooee saaye cheen legii
Aor tumharay saron par musallat hokar
SadioN tak khaamosh rahegi
Aor tum apnay andar zillat k phoot behnay walay
Kholtay chashmoN main jaltay rahogay